سر دی کا موسم ہے‘ سچ پوچھئے تو ہمارے جسم کیلئے یہی موسم سب سے زیا دہ صبر آزما ہوتا ہے۔بعض اوقات موسم کی یہ تبدیلی کئی مسائل صحت پیدا کرتی ہے۔یہ موسم ان لوگوں کے لئے صحت وتوانائی ثابت ہوتا ہے جو اس کا مقابلہ ورزش، مقوی غذاؤں اور ضروری احتیاطی تدابیر سے کرتے ہیں۔ جاڑوں میں دھوپ کمزور ہو تی ہے، چنانچہ جراثیم اور وائرسوں کا بڑا زور ہوتا ہے۔ حرارت میں کمی کے نتیجے میں نزلے، زکام اور انفلوئنزا کے وائرس ہم پر حملہ آور ہوتے ہیں۔جولوگ جدید معالجین سے رجوع کرتے ہیں وہ ان کیلئے ہائی پوٹنسی دوائیں تجویز کرتے ہیں جس سے حقیقتاً جسم کا دفاعی نظام آگے چل کر کمزور ہوجاتا ہے۔اس موسم کی تکلیف کا بہترین علاج یہ ہے کہ آپ جسمانی طور پر سرگرم اور محتاط رہیں۔ ایسی غذائیں کھائیں اور ہضم کریں جن سے نظام مدافعت مستحکم رہے۔
ثقیل غذائوں سے پرہیز کریں
سردی کے موسم کا پہلا حملہ عام طور پر نزلہ وزکام کی صورت میں ظاہر ہوتا ہے ۔ اس کے آثا ر ظاہر ہوتے ہی جسمانی اور ذہنی تھکان سے بچنے کی کوشش کرنی چاہئے اور پھر اس نظام کی درماندگی دور کر نے کی تدابیر بھی اختیار کرنی چاہئیں۔ بیماری کی صورت میںکم ازکم تین سے چا ر دن صاف اور گر م بستر میں آرام کیجئے اور ثقیل غذاؤں کی بجا ئے گرم سیا ل غذائیں مثلاًگوشت یا چنے کی یخنی کے علا وہ جوشاندہ پیا جائے۔ نبا تاتی چائے مثلاًبنفشہ کی چائے صبح و شام استعمال کی جائے ۔اس کے علاوہ ادرک یا تلسی کی چائے بھی مفید ثابت ہوتی ہے ۔یخنی اور شوربے میں لہسن کی چار پانچ کلیاں شامل کرنا بھی بہت مفید ثابت ہوتا ہے ۔
صحت بخش چٹنی کا استعمال
صحت یابی کے بعد ضروری ہے کہ جسم کی قوت مدافعت کو مزید مستحکم کیا جائے۔ سیال کی چا ئے ‘زود ہضم ٹھوس غذائیں کھائی جائیں جن میں لہسن اور ادرک پیس کر ملا لینا چاہئے۔امراض کے مقابلے کیلئے حیاتین ج بہت مؤثر ثابت ہوتی ہے اور ہری مرچیں اس کا اہم ذریعہ ہوتی ہیں۔ روزانہ کسی بھی کھانے کے ساتھ لہسن اور ہری مرچوں کی تھوڑی سی چٹنی کھانے سے جسم میںقوتِ مدافعت بحال اور مستحکم رہتی ہے۔لہسن خا ص طور پر بوڑھوں کیلئے بہت مفید ثابت ہوتا ہے، کیونکہ یہ خون میں کولیسٹرول کی سطح کم کر کے بلڈپریشر کا بھی مؤثرعلاج ثابت ہوتا ہے۔ ہری مرچوں اور لہسن کے استعمال میں اعتدال سے کام لینا بھی ضروری ہے۔ انہیں چٹخارے کیلئے نہیں کھانا چاہئے۔طبیعت پوری طرح بحال ہو جانے کے بعد آپ معمول کے مطابق کھاپی سکتے ہیں تاہم یہ ضروری ہے کہ جسم کو ایسی غذائیں ملتی رہیں جن سے اس میں حرارت پیدا ہو اور اسے تمام حیاتین اور معدنی نمک بھی ملیں۔ اس موسم میں کلیجی کے علاوہ مچھلی کا استعمال بھی بہت مفید ہوتاہے۔ مچھلی کا تیل بھی بہت مفید ہوتا ہے۔ اس میں حیاتین الف کے علاوہ حیاتین ’’د‘‘ اور ’’ہ‘‘ (وٹامن ای) بھی ہوتا ہے۔ یہ حیاتین جسم کو مضراجزاء سے محفوظ رکھتے ہیں۔
لذیذ اورشفائی مشروب
کمزور افراد کیلئے یہ مشروب بہت مفید ثابت ہوتا ہے۔ جن افراد کے پھیپھڑے کمزور ہوں انہیں اس کے استعمال سے نمایاں فائدہ ہوتا ہے۔اس کی ترکیب یہ ہے کہ مچھلی کا تازہ تیل دو چائے کے چمچ، تازہ انڈا ایک عدد، کینو کا تازہ رس ایک پیالی لیں۔ تمام چیزوں کو ایک ڈھکن والی بوتل میں ڈال کر خوب ہلائیں تاکہ یہ یک جان ہوجائیں۔ جی چاہےتو اس میں ایک چمچ شہد ملا لیں۔اسے صبح پینے سے جسم کو جاڑوں میں بہترین ناشتہ اور مقوی غذائی اجزاء مل جاتے ہیں۔
یہ غلطی ہرگز نہ کریں
یہاں یہ بتانا بھی مناسب ہے کہ ناشتے کی اہمیت کو کبھی نظر انداز نہیں کرنا چاہئے۔رات بھر کی نیند اورآرام کے بعد خاص طور پر سردیوں میں جسم کو مقوی ناشتہ ضرور ملنا چاہئے۔ بجائے اس کے کہ ثقیل غذاؤں پر مشتمل ناشتہ کیا جائے، گندم یا جئی (اوٹس)کا دلیہ، گرم دودھ، شہد یا گڑ کے ساتھ کھانا زیادہ مفید ہوتا ہے۔ جی چاہئے تو اس دلیے میں ایک نیم برشت انڈا‘ چنے کی دال، مونگ پھلی کے دانے‘ میٹھا دہی، کسی موسمی پھل کی قاشیں‘ ہری مرچ، پودینے کی چٹنی بھی ملائی جا سکتی ہے۔ ان میں سے جو چیز آسانی سے مل جائے یا جو پسند ہو دلیےمیں ملا کر کھائی جا سکتی ہے۔نا شتے کے علاوہ روز مرہ کھانے میں موسمی سبزیاں شامل کرنا ضروری ہے۔ اسی طرح اعتدال کے ساتھ خشک میوے بھی کھائے جاسکتے ہیں‘ ان کے استعمال سے جسم میں حرارت اور توانائی برقرار رہتی ہے۔کھانے پر توجہ کے ساتھ یہ بھی ضروری ہے کہ دن میں سات سے آٹھ گلاس پانی بھی پیا جائے۔کیونکہ پانی کی کمی سے جسم میں مضراجزاء زیادہ جمع ہونے لگتے ہیں۔ اس کے علاوہ آنتوں کا فعل سست پڑ جاتا ہے جنہیں میسر ہو، دودھ بھی پینا چاہئے۔
ورزش ضروری ہے :ورزش ہر انسان کیلئے غذا اور پانی ہی کی طرح ضروری ہوتی ہے۔ خاص طور پر جاڑوں میں اس کے اہتمام سے جسم کی توانائیاں بیدار ہو جاتی ہیں۔ ورزش کے علاوہ اس بات پر بھی توجہ کرنی چاہئے کہ جسم کو فولاد والی غذائیں زیادہ ملیں کیوںکہ خون کے سرخ ذرات کی کمی سے آکسیجن بھی کم جذب ہوتی ہے جس کے نتیجے میں سردی زیادہ لگتی ہے۔ خوبانی، مویز منقیٰ، پستہ، کھجور، سیب، چقندر، پالک اور شلجم کے استعمال سے فولاد کی کمی دور کی جاسکتی ہے۔ تازہ کلیجی فولاد کے علاوہ حیاتین ’’ب‘‘ اور ’’الف ‘‘ کا بہترین ذریعہ ہوتی ہے۔ جاڑوں سے نہ گھبرائیے بلکہ اس کا مقابلہ اچھی غذا اور مناسب ورزش سے کیجئے۔ یہ موسم آپ کو سال بھر کیلئے صحت و توانائی دے جائےگا۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں